"Mehshar" drama is among the most trending Pakistani dramas of 2024. Drama lovers are constantly looking for ways to watch Mehshar drama online and catch the latest episodes. With a talented Mehshar drama cast and an intense storyline, this show has become a fan favorite. Searching for the Mehshar drama OST, story summary, or honest reviews? You’ve come to the right place! Keep up with Mehshar drama timings, schedule, and legal streaming platforms. Is Mehshar drama winning hearts or missing the mark? Get the latest insights here!
منظر 1: (تحفے اور خوشی کے لمحات)
بچی: آنٹی نے میرے لیے بہت ساری چاکلیٹس اور کھلونے بھیجے ہیں! وہ
میرے کمرے میں رکھے ہیں!(خوشی سے اچھلتے ہوئے)
واہ! مزہ آ گیا! میں فوراً جا کر
دیکھتی ہوں!
دوسری طرف، ایک سنجیدہ مکالمہ جاری ہے
مہمان: تم دونوں بہت خوش نصیب ہو کہ تمہیں اولاد کی نعمت ملی ہے۔ ہم
میں سے کچھ اتنے خوش نصیب نہیں ہوتے۔
تھوڑی دیر خاموشی، پھر ہلکی مسکراہٹ
کے ساتھ
دوسرا دوست: تم کبھی کبھار بہت سنجیدہ باتیں کرنے لگتے ہو!
مہمان: بس، کبھی کبھار… ایک تبدیلی کے طور پر۔ خیر، مجھے جی بھر کے
گھماؤ پھرو، کھلاؤ پلاؤ، کیونکہ میں صرف دو دن کا مہمان ہوں۔
حیرت سے: دو دن کا مہمان؟ پھر آئے ہی کیوں؟
مہمان: یار، میں بسنس ٹرپ پر آیا ہوں، اور ماں سے بھی ملنا ہے۔ لیکن
تم تینوں کی بہت یاد آ رہی تھی، اس لیے پہلے تمہارے پاس چلا آیا۔
میزبان (ہنستے ہوئے):
جو بھی ہو، تم بغیر ہماری شادی کی
سالگرہ میں شرکت کیے نہیں جا سکتے!
منظر 2: (دوستوں کی ہنسی مذاق اور تعلق کی گہرائی)
دوست 1: تم لوگ اتنی عمر میں بھی شادی کی سالگرہ مناتے ہو؟
میزبان (مسکراتے ہوئے):
ہاں، کیونکہ ہم اب بھی ایک دوسرے سے
بہت محبت کرتے ہیں!
سب ہنستے ہیں، چائے کی چسکیوں کے ساتھ
محفل جاری رہتی ہے
منظر 3: (آئمہ کی بے بسی اور دوستی کی طاقت)
آئمہ: میں نے خود سے وعدہ کیا تھا کہ تم سے کبھی مدد نہیں مانگوں گی…
لیکن پھر احساس ہوا کہ انسان کو کندھا مرنے کے بعد نہیں، بلکہ زندگی میں بھی چاہیے
ہوتا ہے۔
تھوڑی دیر خاموشی کے بعد
**ایک چیز جو میں نے سیکھ لی ہے… سب سے
اچھا کندھا وہ ہوتا ہے، جو ایک دوست کا ہو۔
مانی (آہ بھرتے ہوئے):
کبھی کبھار سوچتا ہوں، اگر تمہارے پاس
یہ چھت اور یہ بالکنی نہ ہوتی، تو تم اپنی پریشانیاں کس سے بانٹتیں؟
مسکراتے ہوئے
آئمہ: تم جانتے ہو کہ میں پریشان نہیں ہوں۔
مانی: لیکن تم ہو! اگر یقین نہ آئے تو چچا اور چچی سے پوچھ لو۔ انہیں
عبد الرحمن کے جانے کا اتنا دکھ نہیں، جتنا تمہارے بدلنے کا ہے۔
منظر 4: (شادی کی سالگرہ اور محبت بھری گفتگو)
بیوی (محبت بھری مسکراہٹ کے ساتھ):
میرے پیارے شوہر، شادی کی سالگرہ
مبارک ہو!
شوہر: تمہیں بھی سالگرہ مبارک، میری جان!
بیوی: تم کہاں تھے؟
شوہر (مسکراتے ہوئے):
پورے گھر کے ہر کونے سے تمہارے لیے
پھول اکٹھے کر رہا تھا!
بیوی (حیران ہو کر):
کتنا خوبصورت! اور ہاں، یہ سوٹ بھی
بہت اچھا لگ رہا ہے!
شوہر: وہ تو ہونا ہی تھا، کیونکہ یہ میری خوبصورت بیوی کا تحفہ ہے!
بیوی (شرارت سے):
واقعی؟ اور تمہاری پیاری بیوی کے لیے
کیا تحفہ ہے؟
شوہر: میں نے اسے اپنی پوری زندگی کا تحفہ دے دیا ہے۔ کیا یہ کافی
نہیں؟
بیوی (ہنستے ہوئے):
مگر تم تو پہلے ہی میرے ہو! ابھی تو
ایک مناسب تحفہ چاہیے!
شوہر: بے صبر ہو گئی ہو! مل جائے گا، پارٹی میں!
منظر 5: (آئمہ اور عبد الرحمن کی اچانک ملاقات)
فون بجتا ہے، عبد الرحمن حیرانی سے
اسکرین پر دیکھتا ہے، اور دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے
عبد الرحمن: آئمہ؟
کال ریسیو کرتے ہوئے
آئمہ: عبد الرحمن…
تھوڑی دیر خاموشی کے بعد
**کیسے ہو؟ کیا تم آ سکتے ہو؟ اصل میں…
مجھے واقعی تمہاری ضرورت ہے۔
عبد الرحمن (حیرانگی اور بے چینی کے
ساتھ): میں آ رہا ہوں، آئمہ۔
خود سے): چھ سال میں پہلی بار… پہلی بار، اس نے مجھے بلایا ہے۔
گہری سانس لیتا ہے
میں جاؤں یا نہیں؟ مگر میری شادی کی
سالگرہ؟ مہمان؟… مگر آئمہ نے پہلی بار کہا ہے کہ اسے میری ضرورت ہے! میں نہیں جا
سکتا… یا شاید جانا ہی پڑے گا۔
منظر 6: (پارٹی کی تیاری اور آخری لمحات کی کشمکش)
بیوی (پریشان ہو کر فون پر):
میر، کہاں ہو؟ میں نے تمہارے کپڑے بھی
نکال دیے ہیں، مہمان آنے ہی والے ہیں! جلدی آؤ!
میر (دوسری طرف سے سرد لہجے میں):
مجھے جانا ہے۔
بیوی: یہ کیا کہہ رہے ہو؟ یہ کوئی اسکول میٹنگ نہیں جو میں اکیلے
سنبھال لوں! یہ ہماری شادی کی سالگرہ ہے! لوگ آ رہے ہیں!
فون بند ہو جاتا ہے، بیوی حیرت اور
پریشانی سے اسکرین دیکھتی رہ جاتی ہے
منظر 7: (آئمہ اور عبد الرحمن کی ملاقات)
خادمہ: بہن، بھائی عبد الرحمن پہنچ گئے ہیں!
آئمہ جلدی سے جانے لگتی ہے، خادمہ
روکتی ہے
خادمہ: بہن، کم از کم اپنے بال تو سنوار لو!
آئمہ (تلخ مسکراہٹ کے ساتھ):
تمہیں میرے بالوں کی فکر ہے؟ یہاں
زندگی کی ہر الجھن ایک دھاگے کی طرح الجھی ہوئی ہے۔
گہری سانس لے کر دروازہ کھولتی ہے،
عبد الرحمن سامنے کھڑا ہوتا ہے
آئمہ (مدھم لہجے میں):
مجھے یقین تھا کہ تم آؤ گے۔
عبد الرحمن آہستہ سے اندر آ جاتا ہے،
دروازہ بند ہو جاتا ہے
0 Comments